یہ فیچر دینا کے معروف میگزین "وینٹی فیئر" ، نیویارکِ میں شائع ہوا ہےجس کی صداقت کے بارے میں اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ آج تک عمران خان نے اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا-دلچسپ امر یہ ہے کہ سنا ہے جمائما بھی آج کل اسی میگزین کے ساتھ وابستہ ہیں- سیتا وائٹ اور عمران خان کی یہ مکمل سٹوری اسی میگزین سے ترجمہ کی گئی ہے ، قارئین کے لیے پیش خدمت ہے
وکی وارڈز کی تحقیق کے مطابق، جب برطانیہ کے مرحو م صنعتکارلارڈ گورڈن وائٹ کی تینتالیس سالہ بیٹی، سیتا وائٹ یکم مئی کو سانتا مونیکا میں اپنی یوگا کلاس کے دوران فوت ہوئی، اس کی زندگی مکمل طور پر بکھری ہوئی تھی۔ اس کا سبب کچھ تواس کے زیر استعمال ادویات اور اس کے مشکوک اور بد اخلاق مالی مشیران تھے اور کچھ پاکستانی سیاستدان عمران خان (وہی عمران کان جن کی اب گولڈ سمتھ کی وارثہ جمیما اور پھر ریحام سے طلاق ہو چکی ہے)سے ہونے والی اس کی بچی تھی۔ پھر وہ تلخ لڑائی بھی تھی جو اس کے باپ کی دولت کے بڑے حصے کے معاملے پر اس کی اپنے سوتیلے بھائی اور حیرت انگیز حد تک نوجوان سوتیلی ماں کے ساتھ چل رہی تھی۔

اس کہانی کا آغاز کچھ یو ں ہوا کہ عمران اور جمیما کی شادی 1996ء میں لندن میں ہوئی جبکہ سیت وائٹ اپنی بیٹی ٹیرن کے ساتھ1995ء میں منظر پر آئی تھی۔ اپنی وفات سے ذرا پہلے سیتا نے خان کو ایک خط لکھا جس میں اس نے ۱یک کروڑ امریکی ڈالر کا مطالبہ کیا۔لیکن عمران نے اس کو یہ رقم نہ بھیجی۔
اتوار کے روز، 24مئی کی ایک شاندار گرم سہ پہرکو لاس اینجلس کے سینٹ مونیکا کیتھولک چرچ میں سیتا وائٹ کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ سیتا، عظیم صنعتی گروپ ہینسن پی ایل سی کی امریکی شاخ کے سربراہ لارڈ گورڈن وائٹ مرحوم کی 43سالہ بیٹی تھیں۔ 13مئی کی صبح، سیتا، سانتا مونیکا میں مرکزی شاہراہ پر واقع یوگا ورکس سٹوڈیو میں 9:15پر شروع ہونے والی کلاس سے ذرا پہلے فوت ہو گئیں۔وہ وہاں اپنی سوتیلی ماں وکٹوریہ وائٹ او گاراکے ہمراہ آئی تھیں جو کہ حیرت انگیز حد تک سیاہ بالوں والی 41سالہ خاتون اور سابق ماڈل تھیں۔
چرچ سروس میں 40یا اس سے کچھ زیادہ تعزیت کرنے والے تھے مگر ان میں سے کوئی بھی مرنے والی کارشتے دار نہ تھا۔ نہ سیتا کی ماں ، بہن اور سوتیلا بھائی اس کی آخری رسومات میں شریک ہوئے اور حتیٰ کہ نہ ہی اس کی بیٹی اور اس کی سوتیلی ماں شریک ہوئیں۔ تابوت اٹھانے والوں کی قیادت، ایک پرجوش اور خوبصورت، ارجنٹینی نژاد 41سالہ ویٹرجوہن ارسِک کر رہا تھا جس نے جون 2002ء میں سیتا سے شادی کر لی تھی، لیکن اس کی وفات کے وقت، وہ اسے طلاق دے رہا تھا۔ سیتا نے قانونی کاغذات میں دعویٰ کیا تھا کہ جوہن اس کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر تکلیف پہنچاتا تھا(تاہم جوہن اس الزام کو تسلیم کرنے سے انکارکرتاہے)۔
سیتا کی الوداعی رسومات سے دو راتیں قبل، لندن کے سرمایہ دارنکولس کیمی لیری، برطانیہ کے سابق ریس کار ڈرائیوررروپرٹ کی گان، سابق ماڈل لنگ ہزبروک اور ریئل اسٹیٹ کے سرمایہ دار علی وِنسٹن بھی بیورلے ہِلز میں مسٹر کوو کے یہاں بیٹھے شیمپئن پی رہے تھے۔ وہ پریشان تھے۔سیتا کے دوستوں میں سے ایک نے پیچیدہ الوداعی رسومات کے خاکے پر مبنی ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا، ’’کون آ رہا ہے؟‘‘ مگر کوئی بھی جواب نہ دے سکا۔
یہ سوال انتہائی گلابی چہرے والے 44سالہ کیمی لیری نے اٹھایا، جس کا اس موقع پر لہجہ حیرت انگیز حد تک تلخ تھا۔ کیمی لیری اس بات پر بر ا بھلا کہہ رہا تھا کہ سیتا کی 48سالہ بہن کیرولینا نے اس صبح دوستوں اور اہل خاندان کو یہ کہنے کیلئے بلایا تھا کہ وہ نہیں جا رہی تھی۔

دراصل، یہاں تک کہ وہ سیتا کی آخری رسومات رکوانے کیلئے عدالت بھی گئی تھی مگر کامیاب نہ ہوئی۔ ایک متبادل کے طورپر، کیرولینانے بیورلے ہِلز میں کو ل ڈی سیک کے اختتام پر ایک پہاڑ کی چوٹی پر سیتا کے 2ملین ڈالر کے خوبصورت گھر میں4بجے، اپنی جانب سے سیتا کیلئے کی روح کیلئے ایک دعائیہ سروس کا اہتمام بھی کیا تھا۔کیمی لیری کا کئی سالوں سے کیرولینا کے ساتھ ایک طوفانی رشتہ رہا تھا، اور وہ اس قدر نارض تھا کہ بلآخر اس نے محسوس کیا کہ اس نے مرنے والی کے متعلق کچھ زیادہ اچھا نہیں کہا تھا، اس نے بعد میں اپنے رویے پر ندامت کا اظہار کیا۔ اس نے کہا، ’’میں کہنا چاہتا تھا کہ وہ کس قدر فیاض تھی۔‘‘لیکن اسے یقین تھا کہ اس نے اپنی موت سے متعلق افراتفری کا کافی لطف اٹھایا ہو گا: ’’وہ ایک ڈرامہ کوئین تھی!‘‘
قابل تمسخر بات یہ ہے کہ سیتا کی موت نے اسے وہ توجہ دلا دی جس کیلئے وہ اپنی زندگی میں ترستی رہی اور محروم رہی۔۔۔ نہ صرف یہ کہ اسے اپنے اس باپ کی جانب سے توجہ نہ ملی، جو اعلانیہ اپنی دونوں بیٹیوں سے متعلق مایوسی کا اظہار کرتا تھا بلکہ اپنے سابق چاہنے والے، سابق پاکستانی کرکٹ سٹار عمران خان کی طرف سے بھی اسے کوئی توجہ نہ ملی، الٹا اس نے اپنی اور سیتا کی بیٹی، ٹیرن کو بھی سر عام تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ ٹیرن اب 12برس کی ہو چکی ہے۔سیتا وائٹ کا قد 6فٹ تھا اور وہ ایک دلکش خاتون تھی۔ اس کے بال سنہری تھے۔اس کی آنکھیں بڑی بڑی اور نیل گوں تھیں اور جسامت دُبلی پتلی تھی، جسے اس نے عمر بھر برقرار رکھا۔
حالیہ برسوں میں، تیززندگی، نشہ آورادویات، کاسمیٹک سرجریز اور طویل بھوک نے سیتا کو کافی نقصان پہنچایا ہے لیکن اپنی نوجوانی کے آخری ایام میں، اسے حسن کا ایک استعارہ سمجھا جاتا تھا۔ ۔۔شاید اس قدر حیرت زدہ کر دینے والا تونہیں جتنی کہ اس کی بڑی بہن کیرولینا تھی، جو ماڈلنگ بھی کرتی تھی، لیکن اس کے باوجود، سیتا بہرحال بے حد حسین تھی۔وہ ایک باتونی اور جذباتی روح کی حامل تھی۔ اسے ہنسنا بے حد پسند تھا اور اس کا قہقہہ چھوت کی بیماری کی طرح ہوتا،یعنی جب وہ ہنستی تو سب کا ہنسنے کو جی چاہتا۔ وہ ایک پر جوش زندگی کی خواہشمند تھی۔ یہ خواہش اس کے جینز میں شامل تھی۔ایک موقع پر ،وہ ایک فورڈ اکونووان کار چلایا کرتی تھی، جس کے اندرونی حصے کو ان نے ایک ذاتی جہاز کی طرح مزین کر رکھا تھا۔اپنی وفات سے ذرا پہلے، وہ ہمر گاڑی چلایا کرتا تھی۔ اس سے چھوٹی گاڑی اس نے کبھی نہیں چلائی ہو گی۔
آخری رسومات کے بعد، سیتا کی لاش کو نہ تو دفنایا گیا نہ ہی جلایا گیابلکہ اسے مردہ خانے میں رکھ دیا گیا، جہاں وہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے تک برف پر پڑی رہی کیونکہ لاس اینجلس پولیس نے تاحال اس کی موت کی وجوہات کی انکوائری کو غیرضروری قرار نہیں دیا تھا۔ صرف دو ماہ بعد، محتاط تفتیش کے بعد، یہ نتیجہ نکالا گیا کہ وہ طبی موت مری ہے بالخصوص پھیپھڑوں کو خون فراہم کرنے والی نالیوں کے بند ہو جانے کے سبب۔پھیپھڑوں کو خون فراہم کرنے والی نالیوں کا بند ہونا ممکنہ طور پر ایک بمشکل شناخت کئے جا سکنے والے سارکوماکا نتیجہ تھا۔ سارکوما ایک ایسا کینسر ہوتا ہے جو جسم کی ملائم بافتوں میں نشوونما پاتا ہے۔ حیرت انگیز حد تک، شاید، سیتا کی کہانی کو دیکھیں تو بظاہر نشہ آور ادویات کے اثرات کہیں نظر نہیں آتے۔

بہرحال، سیتا اور وکٹوریہ وائٹ او گارا، یوگا کی کلاسز میں اکٹھی تھیں جو بہت سے لوگوں کو کوئی بہت اہم بات لگی۔یہی وجہ ہے کہ اس بات کو قانونی دستاویزات میں بھی ریکارڈ کیا گیا۔۔۔ اور سیتا کے دوست بھی یہ کہتے ہیں کہ۔۔۔ سیتا اپنی سوتیلی ماں وکٹوریہ کو ناپسند کرتی تھی۔
وکٹوریہ نے خود سے چالیس سال بڑے لارڈ وائٹ سے شادی کی جواس کے بعد صرف تین برس تک زندہ رہا اور 1995ء میں 72سال کی عمر میں فوت ہو گیا۔ ایک شخص کا وکٹوریہ کے متعلق کہنا ہے کہ’’ وہ دیکھنے میں اپنے وقت کی ٹاپ ماڈل سٹیفین سیمور جیسی نہیں بلکہ اس سے بھی پانچ گنا زیادہ دلکش اور حسین معلوم ہوتی ہے۔‘‘ سیتا محسوس کرتی تھی کہ وکٹوریہ نے اس کا، اس کی بہن کیرولینا کا اور ان کے سوتیلے بھائی لوکاس کا باپ کی جائیداد میں موجود ایک بڑا حصہ چھین لیاتھا۔سیتا کے اندازے کے مطابق، یہ چھن جانے والا حصہ تقریباً 400ملین ڈ الر کی زمین پر مشتمل ہے۔ لوکاس کے ترجمان کے مطابق، سیتا کے ان دونوں الزامات اوراندازے کو احتیاط اور تصدیق طلب سمجھناچاہئے۔
سیتا اور کیرولینا، دونوں نے کیلی فورنیا میں ایک ایک گھر چھوڑا ہے۔ ان دونوں گھروں کی مجموعی مالیت 2.25ملین ڈالر ہے لیکن تکنیکی طور پر یہ دونوں گھر پینامانیئن ٹرسٹ کی ملکیت رہے۔ دونوں بہنیں بیرون ملک واقع ایک ٹرسٹ سے تقریباً 13, 13 ہزار ڈالرماہانہ بھی وصو ل کرتی تھیں لیکن اس رقم کو وہ چھو تک نہ سکیں ، اور وہ عویٰ کرتی تھیں کہ انہیں کبھی اس کی تفصیلات بھی نہ ملیں۔
مزید یہ کہ، ان دونوں نے تقریباًپانچ، پانچ لاکھ ڈالر کی اضافی رقوم بھی وصل کی تھیں۔ انہوں نے یہ رقوم ان کاغذات پر دستخط کے بدلے حاصل کی تھیں جن میں یہ لکھا تھا کہ انہوں نے یہ حقیقت تسلیم کر لی ہے کہ ان کے باپ کی جائیدادکا برطانوی حصہ کوئی مالیت نہیں رکھتا۔ دونوں بہنوں نے دستخط کر دئیے مگر سیتا نے بعد ازاں ان دستخطوں کے متعلق کہاکہ انہوں نے یہ دستخط بہت زیادہ د باؤ کے تحت اور مکمل طور پر سمجھے بغیر کئے تھے کہ وہ کیا کر رہے تھے۔

لارڈ وائٹ کا انتقال1995ء میں یو سی ایل اے میڈیکل سینٹر میں ہوا جہاں وہ کومہ سے کبھی بھی بیدار نہ ہوئے۔ وہ سالہا سال سے پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا تھے اور ان کی صحت مسلسل گر رہی تھی یہاں تک کہ وہ کومہ میں چلے گئے۔ وہاں، اسپتال میں وکٹوریہ کی ماں، ڈکسی ٹکر ان کی تیمارداری کر رہی تھی جو کہ ایک نرس تھی۔ لارڈ وائٹ کی موت کا سرٹفکیٹ لاس اینجلس کاؤنٹی کے ریکارڈ آفس سے غائب ہو چکا ہے۔
اپنے شوہر کی وفات کے فوراً بعد وکٹوریہ نے اپنے سابق بوائے فرینڈ ٹوم او گاراکو وائٹ کے بیل ایئر مینشن میں منتقل کر دیا۔ وکٹوریہ نے نئے سال، 1996ء کی پہلی رات اس سے شادی کر لی۔
سیتا نے ایک بااعتماد دوست کو بتایا کہ اپنے باپ کی جائیداد کا ایک بڑا حصہ لینے کی خاطر،ایک چال کے طور پر، وہ وکٹوریہ کی سہیلی بننے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق، سیتا کا باپ، لارڈ وائٹ کہتا تھا ’’اپنے دوستوں کو قریب رکھو، لیکن اپنے دشمنوں کو قریب تر رکھو۔‘‘2002ء میں اوگارا سے علیحدہ ہونے کے بعد، وکٹوریہ لڈاہوسے ایل اے واپس چلی گئی۔ لڈاہو میں وہ او گارا کے ساتھ، 4000 ایکڑ کے ایک عظیم الشان فارم ہاؤس میں رہتی تھی۔طلاق کے کاغذات کے مطابق، وہاں وہ خود کو تنہا اور سب سے کٹاہوا محسوس کرتی تھی۔ ان دنوں جب وہ اور اوگارا قریب قریب رہتے تھے، وکٹوریہ اور سیتا نے باقاعدگی سے فون پر بات چیت شروع کر دی۔ یہاں تک کہ سیتا نے، اپنے گھر میں، اپنے اہل خاندان کی تصاویر کے ساتھ، وکٹوریہ کی تصاویر بھی لگا دیں۔
لیکن سیتاوقت لے رہی تھی، معاشی ذرائع کاانتظار کر رہی تھی تاکہ وہ ان کی مدد سے اپنی سوتیلی ماں کو ہدف بنا سکے۔دوسری باتوں کے ساتھ، اس نے یہ منصوبہ بھی بنایا کہ وکٹوریہ کی جانب سے لارڈ وائٹ کی اسٹیٹ سے منعقدکردہ فرنیچر، تصاویر اور دستکاریوں کی نمائش کو رکوانے کی کوشش کرے۔
وقت کے ساتھ ساتھ،سیتا نے اپنی وراثت سے متعلق اپنے تحفظات کے سلسلے میں اپنے والد کے بوڑھے دوست، تھامس کوربلی پر اعتماد کرنا شروع کردیا۔ تھامس تباہ کن حد تک خوش شکل اور خوبصورت شخص تھا۔ایک زمانے میں وہ ایک انٹیلی جنس ایجنٹ اورایک شرابی، جواری اور زانی بھی رہا تھا۔ اس کے بارے میں خبر تھی کہ اس نے دوسریوں کے ساتھ ساتھ، وارثہ ڈورس ڈیوک اور باربارا ہوٹن اور فیشن ڈیزائنر میری مک فیڈن سے بھی محبت رچائی تھی اور برطانیہ میں امریکی سفیر کو 1963ء میں پروفیومو کے معاشقے کے متعلق بھی بتایا تھا۔ اپنی تما م عمر کے دوران، اس نے بہت بڑی نجی تفتیشی اور سکیورٹی کمپنی، کرول ایسوسی ایٹس سے قریبی مگر محتاط تعلقات برقرار رکھے۔

کوربلی لارڈ وائٹ کے ساتھ نہایت قریبی تعلقات رکھتا تھا۔ وائٹ، 1973ء میں امریکہ آیا تھا۔ اس وقت وہ صرف گورڈن وائٹ تھااور اس کے پاس صرف 3000ڈالر اور ایک ٹیلکس مشین تھی۔ وائٹ نے نٹ اور بولٹ بنانے والی ان کمپنیوں ، جنہیں بہتر قدرو قیمت حاصل کرنے کیلئے کسی نٹ بولٹ تراشنے والے کی ضرورت تھی، پر مطلوب مسلسل محنت میں معاونت حاصل کرنے کیلئے کوربلی کی پیشہ ورانہ خدمات حاصل کیں ۔
وائٹ نے ہینسن امپائر کو اپنے ذمے لے کر اور اس کو مرکزی دھارے میں لا کر ، اس کی تعمیر میں خاطر خواہ مدد کی۔ کوربلی کی طرح، وہ بھی اپنی ایک آنکھ ہمیشہ خواتین پر مرکوز رکھتا تھا۔اپنے زمانے میں وہ گریس کیلی، جون کو لِنز اور اوا گارڈنر جیسی معروف حسیناؤں کو اپنے پیچھے لگا چکا تھا۔
کوربلی کا انتقال، سیتا کے انتقال سے صرف ایک برس قبل،83برس کی عمر میں ہوا۔اس کی بیوہ، 60سالہ رینی، تصدیق کرتی ہے کہ اسے آخر تک یہ تشویش تھی کہ باوجود اس کے کہ سیتا غیرمعمولی حد تک بے چین تھی، مگر اس کے الزامات میں سے کچھ کی تصدیق ضروری تھی۔رینی کہتی ہے، ’’ٹام جانتا تھا کہ گورڈن وائٹ یہ ارادہ نہیں رکھتا تھا کہ اس کی بیٹیاں سیتا اور کیرولینااس کی جائیداد کا زیادہ بڑا حصہ لے لیں۔ اس کا خیال تھا کہ وہ دونوں پیسے کا کوئی اچھا مصرف نہیں ڈھونڈ سکتیں اور وہ ان کے متعلق بہت مایوس تھا۔لیکن ٹام کا خیال تھا کہ ان دونوں بہنوں کیلئے ان کے باپ نے اس سے زیادہ دولت چھوڑی ہو گی، جو انہیں ملی۔‘‘
آخری سال کے نومبر میں، سیتا اور کیرولینا لوکاس کے ساتھ ایک معاہدے پر متفق ہو گئی تھیں۔ لوکاس نے حالیہ برسوں میں کینسر کے خلاف ایک کامیاب جنگ لڑی تھی۔دونوں بہنوں نے خاندانی ٹرسٹ سے تقریباً تین تین ملین ڈالرکی حتمی رقوم وصول کیں۔بدلے میں، انہیں ان کی ماہوار آمدن مزید نہیں دی جانی تھی۔لیکن یہ رقم اس 150ملین ڈالر کے کہیں قریب بھی نہیں پہنچتی تھی ، جس کے متعلق سیتا نے لوگوں کو بتایا تھا کہ اسے پانے کی امید تھی۔ حقیقی رقم کا 150ملین ڈالر سے کوئی مقابلہ نہیں تھا۔کہانی میں ایک حیرت انگیز موڑ آنے کی جملہ وجوہات میں سے ایک یہ تھی کہ سیتا کو3ملین ڈالر والا معاہدہ کرنے کے قابل بنانے والے کاغذات وکٹوریہ اور اس کے وکیل نے فراہم کئے تھے۔

سیتا کی جانب سے تیار کردہ ایک حلفیہ قانونی معاہدے کے مطابق، چند ہفتوں بعد اسے اپنی ڈیل کی خبر مل گئی۔اسے دعوت دی گئی کہ وہ وکٹوریہ کے نئے 6.1ملین ڈالر کے بیورلے ہِلز والے گھر میں آئے۔ اس گھر سے اگلاگھر عہد ساز فلم پروڈیوسر رابرٹ ایونز کا تھا۔ اپنے گھر میں موجود لوگوں کے بیچ میں وکٹوریہ نے سیتا کو کیمرون سیکس بی سے متعارف کرایا جس کابچہ اسی نجی اسکول میں پرھتا تھا جس میں ٹام او گارا سے ہونے والے وکٹوریہ کے 3میں سے 1 بچہ بھی پڑھتا تھا۔ وکٹوریہ کے ان تین بچوں میں سے جیک کی عمر 6سال، ہیلن کی عمر 5سال جبکہ تھامس کی عمر 4سال تھی۔کیمرون میں مامتا کے جذبات بدرجہ اتم پائے جاتے تھے۔اس کے بھورے بال کندھوں تک جاتے تھے جب کہ آنکھیں تھکی ہوئی تھیں۔ سیتا کے مطابق، وہ کیمرون اور اپنے شوہر کو اس بات کی اجازت دینے پر راضی ہو گئی کہ وہ اس کی رقم سیکس بی کے پاس انویسٹ کر دے جو کہ ایک مضبوط کاروباری شخص دکھائی دیتا تھا۔ سیتا کو یقین تھا کہ یہی تعارف اس کی تباہی کا باعث بنا تھا۔
No comments:
Post a Comment